Fear of Law should be produced in Pakistan


بااثرافراد کو نہ پکڑنے کا کلچرختم ہونا چاہئے، چیف جسٹس
سنبل ادریس، اسلام آباد، پاکستان
چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈاسکینڈل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ بااثر افراد پر ہاتھ نہ ڈالنے کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ قوم کے پیسے کو شیر مادر سمجھ رکھا ہے۔ بس بہت ہو چکا آخر ایسا کب تک ہوتا رہےگا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس خلیل الرحمن رمدے اور جسٹس ثائر علی پر مشتمل بنچ نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے تفتیش کرنیوالے افسروں کوتبدیل کئے جانے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے انہیں واپس لائے ورنہ عدالت تبادلے کے احکامات منسوخ کر دیگی۔

عدالت نے سیکرٹری کامرس کو این آئی سی ایل کی آڈٹ رپورٹ سمیت طلب کرلیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ این آئی سی ایل میں پانچ ارب روپے کا نقصان ہوا،ایک ملزم محمد مالک کو گرفتار کیا ہے۔ جس نے بتایا کہ اس نے بائیس کروڑ کی رقم مونس الٰہی کو دی ۔ محمد مالک الطہور انٹرنیشنل کا منیجر ہے اور یہ کمپنی مونس الٰہی کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ این آئی سی ایل میں اٹھارہ ارب سے زیادہ کا اسیکنڈل ہے۔ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چوروں کو بچانے کیلئے چور اکٹھے ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ اور ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو طلب کرلیا ہے۔

Comments