De-Weaponization in Pakistan

Share غیر قانونی اسلحہ کا خاتمہ، ماضی میں ہونے والے اقدامات غیر موثر رہے
لاہور (صابر شاہ) اگرچہ ایم کیو ایم کا ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کے حوالے سے بل سرکاری کارروائی میں شامل ہو چکا ہے تاہم ملکی تاریخ میں یہ اس نوعیت کا پہلا اقدام نہیں ہے۔ بلاشبہ 1965 سے گاہے بگاہے اس طرح کے اقدامات ہوئے۔ کیا یہ غیر قانونی اسلحہ کے خاتمہ میں غیر موثر رہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے حالیہ بل پیش کئے جانے سے پچھلی دہائی کے دوران مشرف حکومت کی طرف سے غیر قانونی اسلحہ کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی افادیت پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 10 جنوری 2002ء کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2000 اور 2001ء کے دوران مشرف حکومت نے اس کی قرارداد نمبری 1373 پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملک کواسلحہ سے پاک کرنے کی مہم چلائی۔ مشرف حکومت کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق یکم مارچ 2000ء کو اسلحہ کی سرعام نمائش پر پابندی لگائی، جس کے بعد اس پابندی کوتوڑنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائیں سنائی گئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا جاتا ہے کہ 15 فروری 2001ء کو اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر پابندی لگائی گئی اور یکم جون 2001ء کو 87 ہزار ہتھیار رضاکارانہ طور پر جمع کرائے گئے جبکہ 38990 بعدازاں قبضہ میں لئے گئے۔ رپورٹ میں واضح طور پر بیان کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 21163 چھاپے مارے اور 22936 کیس درج کر کے 24081 افراد کو گرفتار کیا۔

Comments